علامہ ڈاکٹرخالدمحمود:ایک بزرگ ترین ہستی کا سفر آخرت

ابن الحسن عباسی کے قلم سے
کل 20 رمضان 1441 ،جمعرات کو حضرت علامہ ڈاکٹر خالد محمود صاحب بھی رخصت ہو گئے، وہ انگلینڈ میں مقیم تھے اور اس وقت علمائے دیوبند کی بزرگ ترین ہستیوں میں سے تھے، ان کی سن پیدائش 1925 بتائی گئی ہے، اس طرح انہوں نے اس فانی دنیا کی زندگی میں سے ایک صدی عمر پائی، انہوں نے مختلف دینی محاذوں پر کام کیا اور ہر محاذ کی صف اول کی قیادت میں رہے، اہل السنت والجماعت کے مناظر ہونے کی حیثیت سے ان کی بڑی شہرت رہی ہے اور ” مطالعہ بریلویت” کے نام سے ان کی کتاب بہت مقبول ہوئی، یہ کتاب دس جلدوں میں چھپی ہے، وہ جامعہ اشرفیہ لاہور کے اولین فضلاء میں سے تھے، جامعہ اشرفیہ کے بانی حضرت مفتی محمد حسن صاحب سے ان کا دیرینہ تعلق تھا، امرتسر کے تھے، مفتی صاحب کا قیام بھی تقسیم سے پہلے وہاں تھا، علامہ صاحب نے تقسیم کے بعد سیالکوٹ میں قیام اختیار کیا ، فراغت کے بعدمختلف کالجوں میں استاذ رہے، ستر کی دہائی میں وہ انگلینڈ چلے گئے اور زندگی کا اکثر حصہ وہیں گزارا، وہاں بھی دینی کاموں اور مجلسوں کی سرپرستی کی، وقفہ وقفہ سے پاکستان بھی آتے رہے، کچھ عرصہ پاکستان میں وفاقی شرعی عدالت کےجج رہے، گزشتہ چند برسوں سے ان کا معمول تھا کہ وہ پاکستان آکر جامعہ اشرفیہ لاہور میں قیام فرماتے، دورہ حدیث کے طلبہ کو حدیث کی کتاب مؤطا پڑھاتے اور اہل علم ان کی مجالس سے فیض یاب ہوتے۔
جنوری 2019 میں لاہور جانا ہوا، معلوم ہوا، علامہ صاحب جامعہ اشرفیہ میں تشریف فرما ہیں، ان کی زیارت کا شوق پہلے سے تھا، دارالکتاب کے مدیر حافظ ندیم صاحب کو ساتھ لیا اور خدمت میں حاضری دی، چند دوسرے علماء بھی تھے، اسی مجلس میں احقر نے ان سے پوچھا کہ آپ نے دارالعلوم دیوبند میں پڑھا ہے؟ فرمایا، نہیں، تقسیم سے پہلے گیا تو تھا لیکن پڑھا نہیں ہے۔
ان کے کچھ خدام کا اصرار ہے کہ وہ دارالعلوم دیوبند کے فاضل ،کچھ کا کہنا ہے کہ وہ ڈابھیل کے فاضل تھے لیکن غالب گمان ہے کہ انہوں نے جامعہ اشرفیہ ہی میں مفتی محمد حسن صاحب، مولانا محمد ادریس کاندھلوی صاحب اور دیگر بزرگوں سے فیض اٹھایا ہے، یہ بزرگ بھی کیا کم تھے ، اپنے زمانے میں علم و عمل کے روشن چراغ اور جگمگاتے تارے !!علامہ کے چہرے پر بچوں کی طرح معصومیت تھی اور ان کی محفل میں ایک مٹھاس ونورانیت تھی، وہ ماہ رمضان میں اپنے رب کے حضور گئے، مغفرت کی راتیں، بخشش کی ساعتیں۔۔۔ زہے مقدر، زہے نصیب۔۔۔۔! اللہ تعالی ان کی قبر کا پڑاؤ شاداب اور آخرت کی منزل آسان فرمائے ۔۔۔
Comments are closed.