لفظِ "منافق صحابہ” کی نئی اختراع طلحہ ندوی لکھنوی (طائف، سعودی عرب)

لفظِ "منافق صحابہ” کی نئی اختراع

 

طلحہ ندوی لکھنوی

(طائف، سعودی عرب)

 

تلبیس ابلیس اسی کا نام ہے۔ اچھا ہوا عنوان دینے والے نے ہیرا پھیری سے کام نہیں لیا اور مولانا سلمان ندوی کے درس کا وہی عنوان دیا جس کی تکرار مولانا اپنی زبان سے کر رہے تھے۔

 

کل جب ہم سن رہے تھے تب سوچ رہے تھے مولانا محترم حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ اور بنو امیہ سے رنجش میں فکری افلاس کی اس حد کو پہنچ گئے ہیں کہ اب قرآن کے نام پر دھوکا دینے چل پڑے۔ جو بات قرآن کریم نے کبھی نہیں کہی، مولانا نے وہ بھی قرآن سے منسوب کردی۔

 

قرآن کریم نے کہیں پر بھی منافقین کا تذکرہ، "منافق صحابہ” یا "منافق اصحابِ رسول” سے نہیں کیا ہے۔ جب بھی منافقین کا تذکرہ کیا تو "ومن الناس من یقول آمنا” کہہ کر یا سیدھے سیدھے منافقین کہہ کر۔

اور جہاں جہاں منافقین کے مقابلے میں اصحاب رسول کا تذکرہ کیا وہاں "واذا لقوا الذین آمنوا” اور محمد رسول اللہ والذین معہ۔۔۔۔” کہہ کر۔

 

لیکن مولانا سلمان ندوی نے کمال فریب سے لفظِ صحابہ کی اصطلاحی حیثیت اور اصطلاحی مفہوم میں تحریف کر کے "منافق صحابہ” کے نام سے نئی اختراع کرڈالی۔ اور پھر نہایت دیدہ دلیری سے بار بار یہ کہتے رہے کہ "منافق صحابہ” کا تذکرہ تو قرآن کر رہا ہے۔ العیاذ باللہ!

 

قرآن کریم اور دین اسلام کا معمولی علم رکھنے والا جانتا ہے کہ قرآن کریم نے منافقین کو لفظ "صحابہ” کے نام سے کبھی بھی مخاطب نہیں کیا؟ لیکن کلپ دیکھی اور سنی جاسکتی ہے کہ کس قدر مزے لے کر صحابہ کا لفظ منافقین کے لیے قرآن کی طرف نسبت کرکے استعمال کر رہے ہیں۔

 

کیا ساتھی اور ساتھ رہنے والے کا مفہوم ایک ہوتا ہے، دونوں میں کوئی فرق نہیں ہوتا، جو مولانا منافقین کو منافق صحابہ کہہ رہے؟

سمجھنے سمجھانے کے لیے ہم بھی مولانا کی راہ اپناتے ہیں۔ مثال کے طور پر "مولانا کا ساتھی نہیں؛” بلکہ "مولانا کے ساتھ رہنے والا” ملک کی جاسوسی کرتا پکڑا جائے تو اسے مولانا کے ساتھ رہنے والا جاسوس کہیں گے، یا مولانا کا جاسوس ساتھی کہیں گے۔؟

اگر لوگوں نے مولانا کا جاسوس ساتھی کی رٹ لگانا شروع کردی تو مولانا اپنے گھر میں دکھائی دیں گے یا پولیس کے ٹارچر کمرے میں؟

 

مولانا کے ساتھ رہنے والا کوئی آدمی وطن سے غداری کرے تو اسے مولانا کے ساتھ رہنے والا غدار وطن کہیں گے، یا مولانا کا غدار وطن ساتھی؟ اگر پہلی تعبیر کی جگہ دوسری تعبیر اختیار کی گئی اور وہ پروپیگنڈا ہوا تو کیا مولانا غداری کی چنگاریوں سے اپنے آپ کو بچا پائیں گے۔؟

 

خود سوچیے جب رسول کے ساتھ رہنے والے ایسے بے ایمانوں کو قرآن "منافق صحابہ” نہیں کہہ رہا۔ جگہ جگہ "المنافقون” کہہ رہا ہے۔ تو قرآن پر ایمان رکھنے والا قرآن کی پیروی میں ایسے بے ایمانوں کو صرف "منافق” کہے گا؟ یا "المنافقون” کو "منافق صحابہ” سے بدل کر اسے قرآن کی طرف منسوب کردے گا۔؟؟؟

یقینا ایسا وہی کرے گا جس کی نیت میں کھوٹ ہوگا۔ جو اپنے مذموم ہدف کو آئندہ حاصل کرنے کے لیے "الصحابۃ کلہم عدول” کو مجروح کرنے کی تمہید باندھے گا، تاکہ لوگوں کے دلوں میں کم سے کم یہ وسوسہ تو گھر کر ہی جائے کہ سب صحابہ عادل نہیں تھے۔ بہت سے صحابہ منافق بھی تھے۔

 

جب کہ حقیقت یہ ہے کہ صحابہ کے اصطلاحی مفہوم کے ساتھ اگر منافق صحابہ کا شائبہ بھی دل میں آیا تو ہم اسی وقت اہل سنت والجماعت سے خارج ہوکر دائرہ تشیع کے روافض گروہ میں شامل ہوجائیں گے جو کھلے عام صحابہ کی منافقت اور پسِ وفاتِ رسول ان کے مرتد ہونے کی بات کرتے ہیں۔

قرآن کی پیروی میں منافقوں کو منافق نہ کہہ کر "منافق صحابہ” کہنے کی رٹ لگانے سے مولانا کون سا ہدف حاصل کرنا چاہ رہے، یہ ہم سبھی سمجھ سکتے ہیں۔ اگر مولانا کی زندگی نے ان سے بےوفائی نہیں کی تو وقت کے ساتھ اس کی نقاب کشائی مولانا ہی کے ہاتھوں ہو بھی جائے گی۔

 

مولانا بات اسطرح بھی کہہ سکتے تھے کہ "قرآن ان منافقین کے بارے میں کیا کہتا ہے جو صحابہ بننے کا ڈھونگ رچائے ہوے تھے” تو سننے والا صحابہ لفظ کے بارے میں کسی طرح کی تلبیس، مغالطے اور وسوسے کا شکار نہیں ہوتا۔ اور جماعت صحابہ کو منافقین سے الگ سمجھتا جیسا ابھی تک ہم سب سمجھتے آئے ہیں۔ لیکن جب یہ فرق مٹاکر سیدھے سیدھے قرآن کی طرف نسبت کرکے صحابہ کی اصطلاح منافقین کے لیے استعمال کرتے ہوے "منافق صحابہ” کہا جائے اور کہنے والا بھی ڈسکنیکٹ حسینی نسبت کا حامل چنیں اور چناں ہو۔ جسکا اپنے بارے میں یہ دعویٰ ہو کہ اللہ نے اسے اس کام ( مشاجرات صحابہ) کی سچائی دکھانے پر مامور کیا ہے اور چھپائی حدیثوں کو سامنے لاکر ( میرے لفظوں میں) خاص طور پر حضرت معاویہ کا پوسٹ مارٹم کرنے کو کہا ہے تو کچے ذہن اور اندھ بھگت سب سے پہلے تو مولانا کو ملہم مانیں گے اور پھر اس تلبیس میں مبتلا ہو جائیں گے کہ صحابہ میں بھی نواز باللہ ڈھونگی اور منافق صحابہ تھے۔

 

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بلاشبہ "اصحاب” کا لفظ استعمال فرمایا تھا جب حضرت عمر نے فرمایا تھا مجھے اس منافق کی گردن اڑانے کی اجازت دیجیے۔ اس موقع پر آپ نے فرمایا تھا اس منافق کو چھوڑ دو ورنہ لوگوں میں تاثر جائے گا کہ محمد اپنے اصحاب تک کو قتل کر دیتا ہے۔ اسوقت آپ نے حضرت عمر کی تردید کرتے ہوے یہ نہیں فرمایا تھا کہ میرے "صحابی” کو چھوڑ دو۔ بلکہ لوگوں کی رعایت میں اصحاب کا لفظ استعمال فرمایا تھا کیونکہ حاضر باش تو منافقین سے واقف تھے۔ لیکن ناواقف لوگ تو انکو ساتھی اور اصحاب ہے سمجھتے تھے۔ اس لیے رسول اکرم نے انکی رعایت میں یہ لفظ استعمال کیا۔ ایسا ہرگز نہیں کہ اس منافق کے لیے اصحاب کا لفظ استعمال کیا جسکی وجہ سے اب مولانا کو سب کچھ پس پشت ڈالکر "منافق صحابہ” کی اختراع کرنے کا موقع مل گیا۔

 

آپ علیہ السلام نے "اللہ اللہ اصحابی لا تتخذوھم غرضا من بعدی” بھی تو فرمایا ہے۔ اس عموم میں تو سارے صحابہ شامل ہیں۔ مولانا والے منافق صحابہ بھی نعوذ باللہ!

کیا مولانا محترم اس عموم سے اپنے والے منافق صحابہ کو الگ کر پائیں گے؟؟؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جملے سے صرف یہ ثابت ہورہا ہے کہ کچھ منافق تھے جو ساتھ رہتے تھے اور جنکے قتل سے اصل اصحاب کی حیثیت مجروح ہورہی تھی اس لیے انکا ساتھ تو گورا کیا لیکن اپنے اصحاب کی حیثیت مجروح کرنا گورا نہیں فرمایا۔

 

مولانا اب حب حضرت علی نہیں، بغض حضرت معاویہ میں بہت دور جاچکے ہیں۔ اتنی دور کہ اپنی مسموم فکر کی تائید کے لیے اب تحریف قرآن کے مرتکب بن گئے ہیں۔ افسوس الفاظ کی چول بٹھانے والا آج صحابہ لفظ کی چول میں ہیرا پھیری کر بیٹھا۔ کیونکہ (میرے لفظوں) میں اسے آگے چلکر یہ ثابت کرنا ہے کہ حضرت معاویہ بھی منافق تھے نعوذ باللہ اور جہنمی بھی۔ ابھی صراحتا یہ کہنے کی ہمت نہیں۔ لیکن حضور معاویہ کو لیکر جسقدر سینے میں منفی بیتابی ہے اور زبان پر بے ادبی اور گستاخی۔ یہ کیفیت اتنا بتانے کے لیے کافی ہے کہ مولانا انکے حق میں اللہ میاں سے جہنم سے کم پر راضی نہیں۔ کیونکہ انکے جنتی ہونے پر راضی ہوتے تو اس فضول کی بحث میں کبھی نہیں پڑتے۔ اور اللہ کے جزا اور سزا کے معاملات اپنے ہاتھ میں لینے کی کوشش نہیں کرتے۔

میرے نزدیک اس مقصد کی خاطر کل کے درس میں (منافق صحابہ) کی رٹ لگائی گئی۔ اور لفظ صحابہ کو اسکے اصل مفہوم سے جدا کرکے منافقین کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔ اللہ ہی رحم کرے۔ آگے آگے دیکھتے جائیے اور نبوی وارننگ "لا تتخذوھم غرضا من بعدی” کی مخالفت کی سزا کی شکل اور صورت وقت کے ساتھ ملاحظہ کرتے جائیے۔ ہم کمینٹ باکس میں اس درس پر ہوے کچھ کمینٹ پیش کر رہے ہیں۔ پڑھیے اور کان پکڑیے۔

Comments are closed.