Baseerat Online News Portal

ہزاروں نم آنکھوں کے بیچ شاگرد شیخ الاسلام کی تدفین عمل میں آئی:

  • ہزاروں نم آنکھوں کے بیچ شاگرد شیخ الاسلام کی تدفین عمل میں آئی!
    اشرف شیرازی
    1996 میں پہلی مرتبہ دل کا شدید دورہ پڑا، اس وقت سانس ٹوٹتی نظر آ رہی تھی، لیکن بحمد اللہ جلد ہی صحت یاب ہو گئے تھے، اور زندگی کی راہ پر چلنے لگے تھے، قریب دو سال قبل کولہے کا آپریشن ہوا، اس کے بعد صحت دن بہ دن ٹوٹتی چلی گئ، اور بڑھتی عمر کے ساتھ بیماریاں بھی بڑھتی ہی چلی گئی،اور وقت مدعو آ گیا ،قریب نوے سال کی عمر پاکر علالت کے بعد مولانا قمر الدین صاحب نوناری کا بتاریخ 10 اگست بروز بدھ صبح سات بجے مالک حقیقی سے جا ملے، انتقال کی خبر ملتے ہی علمی حلقہ سو گوار ہو گیا، لوگوں کی آنکھیں نم ہو گئیں، علاقے میں ماتم سا برپا ہو گیا، سماجی شخصیات کا گھر پر آمد و رفت ہو گیا!
    شام کو چار بجے تدفین کا وقت متعین کیا گیا، نیز وقت مقررہ پر مفتی شاہد جونپوری نے اپنے نانا مرحوم کی نماز جنازہ ادا کرائی، ہزاروں نم آنکھوں کے بیچ مولانا مرحوم کی تدفین عمل میں آئی!
    واضح رہے کہ مولانا قمر الدین صاحب مولانا کے نام سے کم اور حافظ کے نام سے زیادہ علاقے میں مشہور تھے، ابتدائی تعلیم بدر الاسلام شاہ گنج سے کی، مولانا جمیل احمد صاحب کی پناہ میں رہتے ہوئے حفظ کی تعلیم مکمل کی، اس کے بعد عالمیت کیلیے آپ کا دیوبند جانا ہوا، آپ دیوبند پہنچتے ہی اساتذہ کے دلوں کی دھڑکن بن گئے تھے، لوگوں میں آپ کا نام سر فہرست آتا تھا، مدنی خاندان سے آپ کا تعلق زمانہ طالب علمی ہی سے ہو گیا تھا، جس کے بنا پر آپ کو شاگرد شیخ الاسلام بھی کہا جاتا ہے، آپ مولانا عثمان جونپوری رحمۃ اللہ کے درسی ساتھی تھے، آپ کی فراغت 1374ھ میں ہوئی، فراغت کے بعد امامت کیلیے کلکتہ جانا ہوا، جہاں پر کچھ ہی روز آپ امامت کا فریضہ انجام دے پائے، صحت کے ساتھ نا دینے کی وجہ سے وطن واپسی ہوئی، اسی دوران جونپور میں جامعہ حسینیہ کا وجود عمل میں آیا، تو وہاں پر آپ نے خدمت انجام دی، اسی دوران فتح پور میں ایک مدرسہ آپ نے قائم کیا، جو بحمد اللہ آج بھی جاری و ساری ہے، دین کی خدمت انجام دینے کے ساتھ ساتھ آپ کا شعر و شاعری سے کافی لگاؤ تھا، آپ کا شعری مجموعہ بھی شائع ہوا، جس پر مولانا اعجاز صاحب نوراللہ نے مسبوط مقدمہ لکھا، آپ کو علاقے میں حاتم طائی کے نام سے یاد کیا جاتا تھا، آپ کی ضیافت کا چرچا لوگوں میں مشہور تھا، گھر پر کسی کو بنا ناشتہ وغیرہ کروائے آپ واپس نہیں بھیجتے تھے، آپ کا پورا گھرانہ علماء و صلحاء سے بھرا پڑا ہوا ہے، آپ کے بیٹے حافظ ظفر الدین صاحب جو قطر میں امامت کا فریضہ انجام دے رہے ہیں، آپ کے تین پوتے جو دیوبند سے فارغ ہیں، یہ سب لوگ حافظ صاحب کے حق میں دعاء مغفرت کرتے رہیں گے!
    نماز جنازہ میں ملی و سماجی شخصیات کی موجودگی رہی، مدرسہ عربیہ ریاض العلوم کے ناظم مولانا عبد الرحیم، مفتی شمیم، مفتی اجوداللہ، جامعہ حسینیہ کے ناظم مولانا توفیق، مولانا اسعد حسینی، مفتی غلام رسول، مفتی نورالدین، مولانا وسیم احمد شیروانی، مولانا عبد الوحید، زیڈ کے فیضان و دیگر افراد موجود رہے۔

Comments are closed.