Baseerat Online News Portal

لہو ولعب میں انہماک کے سنگین نتاٸج۔۔اورعالم اسلام کا مستقبل

 

مفتی احمد نادرالقاسمی
رفیق علمی اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا

اللہ تعالی نے امت محمدیہ کو دنیا میں رشد وہدایت اوراخلاق وانسانیت کاپیغام رہتی دنیا تک پہونچانے اورامربالمعروف اورنہی عن المنکر کےفریضہ کی انجام دہی کےلٸے برپاکیاہے۔جیساکہ آیت قرانی:”کنتم خیرأمة أخرت للناس تأمرون بالمعروف وتنھون عن المنکر وتٶمنون باللہ۔ولو آمن أھل الکتاب لکان خیرا لھم۔ “(آل عمران ١١٠)۔
اوردوسری آیت :”ولتکن منکم أمة یدعون الی الخیر یأمرون بالمعروف وینھون عن المنکر وأولٸک ھم المفلحلون“(آل عمران۔١٠٤)۔۔سے پتہ چلتاہے کہ یہ امت خیر امت۔ہے۔خیر کی داعی جماعت ہے۔اگرخیر کا کام کرتی رہے گی، لوگوں میں بھلاٸی کو عام کرتی رہے گی اور لوگوں کو براٸی سے روکتی رہےگی تب ہی خیر امت کہلاٸے گی اوراگر اس ذمہ داری سے راہ فرار اختیار کرےگی، خواہ اپنی غفلت کی وجہ سے، دنیاکے خوف کی وجہ سے، یابےجاتاویل کی وجہ سے، سیاسی مصلحت اوردباٶ کی وجہ سے، توپھر خیرامت کے اعزازسے محروم کردی جاٸے گی۔
ایک باشعوراورذمہ دار قوم کی یہ پہچان ہے کہ وہ ان مواقع کا ادراک بھی رکھے جہاں امربالمعورف سے پیچھے نہ رہ جاٸے اورنہی عن المنکر سے چوک نہ جاٸے اوردنیاکی رنگارنگی اورلہو ولعب میں مبتلاہوکر اس قدرغافل بھی نہ ہوجاٸے کہ بجاٸے دنیاکوبراٸی سے روکنے کی ذمہ داری اداکرنے کے خود منکرات کے سمندرمیں غرق ہوجاٸے ۔
ابھی کل کی بات ہے جب قطر میں فیفافٹ بال کے ایک میچ میں سعودی عرب نے پہلی بار ارجنٹینا کو ہرایا تو سوشل میڈیا میں نشر شدہ ویڈیوز کے مطابق اس قدرخوشیاں منارہے ہیں کہ مارے خوشی کے گھر کاسامان اوردروازے تک توڑدے رہے ہیں، کسی بھی چیزمیں غلو اچھی بات نہیں ہے۔
میں آپ کو اس طرف لانا چاہتاہوں کہ ہمیں اس بات کو نہیں بھولناچاہیٸے کہ دنیا ہماری نٸی نسل کو اپنی دینی حمیت اورذمہ داری سے دورلے جانے کاکوٸی موقعہ ہاتھ سے نہیں جانے دیناچاہتی اورعرب حکمراں کتنی آسانی سے خواہی نہ خواہی دشمنوں کاآلہ کار بنتے چلے آٸے ہیں ہم تاریخی طورپر اس سے اچھی طرح واقف ہیں ۔قطر میں سجاٸے گٸے فیفا فٹ بال میلے جیسے ایونٹس اسی طرح سجتے رہے تو ہماری آنے والی نسل دین اورشریعت کے معاملے میں کتنی ذمہ داراورباشعورپیداہوگی اوردین سے غافل ہوکر صرف کسی کھیل کھلاڑی والی قوم بن کر رہ جاٸے گی اس کا اندازہ اچھی طرح اہل فکرودانش کوہے۔۔برصغیر کے ممالک پاکستان، بنگلہ دیش اورافغانستان میں ہماری قوم میں پاٸے جانے والےکرکٹ کے جنون سے بھی اس کو ہم محسوس کرسکتے ہیں. مسلم ملکوں میں اس قدرکھیلوں میں انہماک کے سنگین نتاٸج کیاہوں گے ان کو اس پیراٸے میں سمجھنے کی کوشش کیجٸے ۔مسلم قوم کے ہربچے کا آٸڈیل رونالڈو، میسی اوران جیسے کھلاڑی ہوں گے. ہمارے بچوں کے لباس وپوشاک سے لیکر بال تک وضع قطع اورنششت وبرخواست کے طورطریقے تک انھیں جیسے ہوں گے ۔ان کے آٸڈیل ابوبکر وعمر عثمان وعلی اورخالدوحسنین نہیں ہوں گے بلکہ کھیلوں کے کھلاڑی اورناچنے گانے والے لوگ ہوں گے ۔وہ اپنے رسول ﷺ کی سنتوں کی میراث بھول جاٸیں گے ۔عالم اسلام میں آرٹ، ثقافت اورکھیلوں کی اتنے بڑے پیمانے پر ترویج وترقی کے پس پردہ دشمنان اسلام کے اورکیامقاصد ہیں ؟مسلمانوں کو سمجھنا چاہیے،
سوشل میڈیا پر ارباب اقتدار کی طرف سے آنے والی دعوت وتبلیغ، مذھبیت پسندی کی ویڈیوز کے جھانسے میں ہمیں نہیں آناچاہیٸے ۔یہ ہماری نفسیات سے کھیل رہے ہیں وہ جانتے ہیں کہ امت کے سادہ لوح لوگ کس بات سے خوش ہوتے ہیں ۔جس ملک میں پہلے سے شراب بکتی ہو۔شباب کی محفلیں سجتی ہوں۔بزاروں قحبہ خانے کھلے ہوں ۔دشمنان اسلام سے دیرینہ تعلقات ہوں ۔بےروک ٹوک ہرطرح کے لوگوں کو ملک میں آنے کی اجازت ہو۔تفریح گاہوں اوربیچوں پر ہرطرح کی آزادیاں ہوں وہ اچانک مذھبیت کے راگ کیسےالاپنے لگے توحیرت تو ضرورہوتی ہے۔اگر واقعی ایسی ہی صورت حال ہوتی اس طرح کے کھیلوں کے ایونٹس اورمیلے ہی نہ سجتے۔جس طرح دعوت دین کو پیش کرنے کی بات کہی جارہی ہے ایسالگتاہے یہ فٹ بال کا ایونٹ نہیں دعوتی اورتبلیغی میلہ ہے۔کیاایساہے؟۔اوروہاں پر اتناہی اسلام ہے تو کتنے نماز کے وقت اذان کے بعد اسٹیڈیم بند ہوتاہے اورکتنے مسلمان تماشہ بین مردوخواتین اذان کے بعد اسٹیڈیم سے باہر نمازکے لٸے مسجدجاتے ہیں۔یااسٹیڈیم میں ہی نمازاداکرنے کا ہال بناہواہے وہاں جاتے ہیں ؟ یہ محض کھیل کودکے میلے کو سند جواز دینے کےلٸے ماحول سازی سے زیادہ کچھ نہیں. بہر حال تعلیم وتعلم، علمی اورتحقیقی اوردینی انہماک کی بجاٸے کھیل کود میں جس طرح مسلم امہ منہمک ہوتی جارہی ہے۔ یہ بہت تشویش کی بات ہے اورہماری نٸی نسل کے لٸے سنگین خطرے کی گھنٹی ہے۔
اسلام کی نظر میں اس طرح کے کھیل کود اورمسابقات یہ کوٸی عزت ومقام کی چیز نہیں۔بلکہ محض وقتی تفریح طبع اورجسمانی صحت وتواناٸی کے حصول کے ذراٸع ہیں اورانھیں اسی زاوٸیے سے دیکھناچاہیٸے، جنون کی حد تک اسے خلاصہ زندگی بنالینا جس کی وجہ سے فراٸض اورآخرت تک کی جواب دہی سے انسان غافل ہوجاٸے یہ شرعا مذموم ہے ۔دنیا کی وہ قومیں جوآخرت پر ایمان نہیں رکھتیں ظاہر ہے ان کے نزدیک دنیاہی سب کچھ ہے اس لٸے وہ اسی کی تگ ودو کرتے ہیں ۔ہمارے نزدیک دنیاکی حقیقت بس اتنی ہے یہاں زندہ رہنا اوررب کی خوشنودی اورآخرت کی جواب دہی کی تیاری کرنی ہے ۔۔:”اعلموا انماالحیاة الدنیا لعب ولھو وزینة وتفاخر بینکم وتکاثرفی الاموال والاولاد۔۔۔۔۔۔۔وماالحیاة الدنیا الامتاع الغرور“۔حدید ٢٠۔۔۔
”انماالحیاة الدنیا لعب ولھو۔ وان تٶمنوا وتتقوا یٶتکم أجورکم۔“۔محمد ٣٦۔۔۔
”وماھذہ الحیوة الدنیا الا لھو ولعب۔وان الدارالآخرة لھی الحیوان لوکانوا یعلمون “۔۔العنکبوت۔۔٦٤۔۔
کہ دنیاکی یہ زندگانی تومحض کھیل تماشاہے۔البتہ آخرت کےگھرکی زندگی ہی حقیقی زندگی ہے، کاش یہ جانتے ہوتے۔
”وماالحیوة الدنیا الالعب ولھو ولدارالآخرة خیر للذین یتقون ۔افلاتعقلون۔ سورہ انعام ٣٢۔۔
ایک مسلمان کو ہمیشہ انھیں حقاٸق کو پیش نظر رکھناچاہٸے اوراپنی دعوتی ذمہ داری کے احساس سے غافل نہیں ہوناچاہٸے ۔
طالب دعا احمدنادرالقاسمی۔۔خود بھی پڑھیٸے اوراس لاٸق سمجھتے ہوں کہ مفیدہے تو شیٸر بھی کیجٸے۔

Comments are closed.