حضرت مولانا سید محمد جعفر مسعود حسنی ندوی کی وفات علمی دنیا کے لئے بڑا خسارہ : مولانا خالدسیف اللہ رحمانی

 

حیدرآباد (پریس ریلیز)

آج سر شام نہایت غم انگیز اور غیر متوقع خبر حضرت مولانا جعفر مسعود حسنی ندوی کی سڑک حادثہ میں وفات کی ملی ، یہ خبر اس قدر تکلیف دہ اور بظاہر نا قابل توقع تھی کہ دیر تک یقین نہیں آیا، جب کئی معتبر حضرات نے اطلاع دی تو اب یقین کرنے کے سوا چارہ نہیں رہا، وہ مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابوالحسن علی میاں ندوئی کے نواسے اور مشہور ادیب اور مفکر حضرت مولاناسید واضح رشید حسنی ندوی کے صاحبزادے تھے، انھوں نے دار العلوم ندوۃ العلماء سے علوم اسلامی کی تحصیل کی ، اس کے علاوہ عصری تعلیم بھی حاصل کی، سعودی عرب میں بھی جامعۃ الملک سعود سے استفادہ کیا، وہ ایک اچھے خطیب ، مقبول مدرس، اردو اور عربی زبان کے رمز شناس ادیب اور اپنے والد مرحوم کے انداز پر فکر اسلامی کے ترجمان تھے، وہ اس وقت دار العلوم ندوۃ العلماء جیسی تاریخی درسگاہ کے ناظر عام اور وہاں سے نکلنے والے عربی جریدہ الرائد کے مدیر تھے ، قومی اور ملی کاموں میں بھی حصہ لیتے تھے، اور ابھی چند ماہ پہلے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ۲۹ ویں اجلاس عام میں بورڈ کے رکن منتخب ہوئے تھے، ان کی وفات ندوۃ العلماء کے لئے خصوصاً اور پوری علمی دنیا کے لئے عموماً غیر معمولی نقصان ہے، دعاء ہے کہ اللہ تعالیٰ اُن کی بال بال مغفرت فرمائیں ، حضرت مولاناسید بلال حسنی ندوی ( ناظم ندوۃ العلماء) اور مولانا مرحوم کے برادران اور فرزندان کی خدمت میں دل کی گہرائی سے تعزیت مسنونہ پیش کرتا ہوں، اللہ تعالیٰ علمی دنیا کو اور خاص کر ندوۃ العلماء لکھنو کو نعم البدل عطا فرمائے۔

Comments are closed.