وقف ترمیمی بل 2025 کے سلسلے میں حکومت کا رخ افسوسناک

وقف ترمیمی بل 2025 کے خلاف آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ جلد ہی ملک گیر احتجاج اور قانونی کارروائی کرےگا:جنرل سکریٹری بورڈ
نئی دہلی : 4/اپریل 2025
آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ سمیت تمام ملی تنظیموں اور ملک کے تمام مسلمانوں اور انصاف پسند شہریوں کے سخت اعتراض کے باوجود وقف ترمیمی بل2025 لوک سبھا اور راجیہ سبھا سے منظور کرلیا گیا اس پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی صاحب نے کہا کہ وقف ترمیمی بل2025 کا منظور ہوجانا دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے لئے سیاہ باب اور کلنک ہے بر سر اقتدار طبقہ طاقت کے نشے میں مدہوش ہوکر آگے بڑھ رہا ہے اور اپنی غلطیوں وخامیوں کو چھپانے کے لئے ملک میں منافرت کا ماحول قائم کر رہا ہے جس کا ایک حصہ وقف ترمیمی بل 2025بھی ہے، مسلمانوں کی ہمدردی کے نام پر لایا گیا یہ قانون مسلمانوں کے لئے ناقابلِ قبول ہے اور وقف جائیدادوں کے لئے تباہ کن بھی! افسوس کی بات ہے کہ حکومت وقت نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور دیگر ملی تنظیموں کے مطالبے پر کوئی توجہ نہیں دی،اسی طرح اپوزیشن پارٹیز کے ارکان پارلیمنٹ اور سول سوسائٹی کی بات بھی نہیں سنی، ایک جمہوری ملک میں یہ آمرانہ رویہ نا قابلِ قبول ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اس پر ہرگز خاموش نہیں بیٹھے گا بلکہ ملک گیر احتجاج کی راہ ہموار کرے گا اور بھرپور تیاری کے ساتھ قانونی کارروائی بھی کرےگا، قانونی کارروائی کی تیاری اور احتجاج کے سلسلے میں مشاورت کا سلسلہ جاری ہے، عنقریب اس کا اعلان کر دیا جائے گا اور پوری قوت کے ساتھ آئین و قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے پر امن مگر مسلسل اور مضبوط احتجاج کیا جائے گاان شاءاللہ۔
ہم نہ صرف مسلمانوں بلکہ ملک کے انصاف پسند شہریوں سے بھی گذارش کرتے ہیں کہ وہ بورڈ کے اعلان کا انتظار کریں اور جب احتجاج کے لئے آوازدی جائے پوری طاقت کے ساتھ اس میں شامل ہوں تاکہ حکومت کو اپنی غلطی کا احساس ہو اور اس قانون کی واپسی کا دروازہ کھل سکے۔
ہم یہ واضح کر دینا بھی ضروری سمجھتے ہیں کہ وقف ترمیمی بل 2025اپنے مشمولات کے اعتبار سے نہایت نقصان دہ اور تباہ کن ہے اس کی وجہ سے بہت سی دشواریاں اور مسائل کھڑے ہو جائیں گے اس لئے بہر صورت اسے حکومت کو واپس لینا چاہئے۔
لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں وقف ترمیمی بل 2025 کے پیش ہونے کے بعد اپوزیشن پارٹیز کے ممبران پارلیمنٹ نے جس بیدار مغزی، تیاری اور احساس ذمےداری کے ساتھ اس بل کی مخالفت کی اور مسلمانوں کے موقف کو واضح کیا وہ خوش آئند بات ہے۔آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ وقف ترمیمی بل 2025 کی مخالفت کرنے والی تمام اپوزیشن پارٹیز اُن کے سربراہان اور ارکان پارلیمنٹ کا شکر گزار ہے اور ان کے عمل و اقدام کی تحسین کرتا ہے اور اُمید رکھتا ہے کہ وہ آئندہ بھی وقف ترمیمی بل 2025کو روکنے کے سلسلے میں کی جانے والی تمام کوششوں میں شانہ بشانہ شریک ہوں گے اسی طرح بی جے پی کی حلیف پارٹیز اور اُن کے سربراہان خاص طریقے پر نتیش کمار، چندرابابو نائیڈو،چراغ پاسوان اور جینت چودھری نے اس سلسلے میں جو کردار نبھایا ہے اور جس طرح مسلمانوں کو چھوڑ کرحکومت وقت کا ساتھ دیا ہے وہ نہایت درجہ تکلیف دہ اور افسوس ناک ہے۔وقف ترمیمی بل 2025کے سلسلے میں ان کے رخ اور رویے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے مسلمانوں نے ان حضرات کی سیکولر شبیہ کی وجہ سے ہمیشہ ان کا ساتھ دیا ہے لیکن ان لوگوں نے جس طرح مسلمانوں کو دھوکہ دیا اسے کبھی بھلایا نہیں جائےگا اور ہر حال میں انہیں اس کا خمیازہ بھگتنا ہوگا، ان پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں کے لئے بھی غور کرنےکا مقام ہے کہ اس بے وفائی کے بعد ان کا رد عمل کیا ہونا چاہئے اور بہ حیثیت مسلمان انہیں کیا راستہ اپنانا چاہئے، ملت کو چھوڑ کر سیاسی مفادات کی پاسداری کرنا گھناؤنا عمل ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ یہ واضح کرنا چاہتا ہے کہ کسی بھی دباؤ دھمکی یا غلط رویے اور طرز عمل کی وجہ سے بورڈ اپنے مطالبات سے دست بردار نہیں ہوگا۔ وقف ترمیمی بل 2025کے سلسلے میں جب اور جس طرح کی قربانی درکار ہوگی پیش کی جائے گی اور اس لڑائی میں بورڈ تنہا نہیں ہوگا بلکہ پوری ملت اسلامیہ ہندیہ اس کے ساتھ کھڑی ہوگی۔
Comments are closed.