Baseerat Online News Portal

اے قوم تیرے جذبہ ایثار کو سلام

اے قوم تیرے جذبہ ایثار کو سلام

ہمتّ کی اور عزم کی دیوار کو سلام

ــــــــــــ

 

از ـ محمود احمد خاں دریابادی

 

افسوس ہماری قوم کی کوئی کل سیدھی نہیں ہے، کل تک شوشل میڈیا میں ہنگامہ تھا، کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ ودیگر تنظیمیں بزدل ہیں، ہماری قیادت بوڑھی ہوگئی ہے ؟ کئی دن ہوگئے وقف بل کو پاس ہوئے اب تک کسی احتجاج کا اعلان نہیں ہوا ؟………. لوگ مشورے دے رہے تھے کہ مسلمانوں سڑکوں پر اترنا چاہیئے، دھرنا دینا چاہیئے، راستہ روکنا چاہئیے، شاہین باغ بنانا چاہیئے، وغیرہ وغیرہ ـ ………….. آج جب کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ نے تمام ضروری احتیاطوں کے ساتھ عوامی احتجاج کا اعلان کردیا ہے، ساتھ ہی یہ بھی کہدیا ہے کہ ملی قیادت ہر مرحلے میں سب سے آگے رہے گی، تو اب ہمارے بعض بہادران اسلام پوچھ رہے ہیں کہ عوامی احتجاج کی وجہ سے اگر کہیں کسی پر حکومتی ایکشن ہوا تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا؟ کیا مسلم پرسنل لاء بورڈ یا دیگر مسلم تنظیمیں اس کی ذمہ داری قبول کریں گی؟

 

ایسے پہلوانانِ قوم کی خدمت میں عرض ہے کہ دوستو! یہ عزیمت کی راہ ہے، بزدلوں کا یہاں گزر نہیں ہے، جو خوفزدہ ہے وہ بے شک اپنی گھر کے تاریک ترین گوشے میں چھپ کر بیٹھا رہے، اور یقین رکھے کہ جب کہ جب وقت آجائے گا تو گھر کا تاریک ترین گوشہ بھی اسے سفاک ظالم سے بچا نہیں پائے گاـ ……….. ہاں ! جو صاحبانِ عزم و عزیمت ہیں اُن سے التماس کی جارہی ہے کہ اگر اس موقع پر ظلم و ناانصافی کے خلاف متحد نہ ہوئے تو یہ ملت اسلامیہ ہند کے لئے ایسا ناقابل تلافی نقصان ہوگا جس کی بھر پائی شاید مستقبل بھی کبھی نہ ہوپائے ـ

 

جلا کےمشعلِ جاں ہم جنوں صفات چلے

جو گھر کو آگ لگائے ہمارے ساتھ چلے

 

اس موقع پر ہمیں یاد آتا ہے بابری مسجد کی شہادت سے کچھ دنوں قبل بھی ہزاروں کارسیوک مسجد کو ڈھانے کے لئے اجودھیا جمع ہوئے تھے، اس وقت کی یوپی حکومت نے اپنا فرض منصبی ادا کیا اور مسجد بچانے کے لئے فائرنگ کردی تھی ، کہتے ہیں کہ ہزاروں کار سیوک مارے گئے، سرجو ندی کا پانی خون سے لال ہوگیا، ( دروغ بر گردن راوی) ……….. لیکن کیا آج تک کسی کارسیوک کے پریوار نے وشیوہندو پریشد، بجرنگ دل وغیرہ سے یہ مطالبہ کیا کہ ہزاروں کارسیوکوں کی موت کی ذمہ داری قبول کرو؟ …………. بلکہ کارسیوکوں کی اموات نے ان لوگوں کے جذبے اور اسپرٹ کو مہمیز کرنے کا کام کیا، نتیجہ یہ ہوا کہ چند ماہ بعد ہی ایک بار پھر لاکھوں کی بھیڑ جمع ہوئی اور صدیوں پرانی مسجد کو شہید کردیا گیا ـ

 

حالانکہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے ہدایت جاری کی ہے کہ امن وقانون کا لحاظ کرتے ہوئے احتجاج کے اپنے دستوری حق کو استعمال کیا جائے، جہاں تک ممکن ہو انصاف پسند برادران وطن کو بھی اعتماد میں لیا جائے، اس کے باوجود اگر کہیں ظالم حکومت خواہ مخواہ پریشان کرتی ہے تو………….. مسلمانوں کی ناانصافی کے خلاف جدوجہد کی عظیم تاریخ رہی ہے، ہرطرح کی قربانی دینے میں ملت نے کبھی پس وپیش نہیں کیا، انشااللہ اس مرتبہ بھی ملت اسلامیہ ہند عزم وہمت کی ایک تاریخ مرتب کردے گی ـ ………… تاہم اگر ہمارے کچھ عزیز اندرون خانہ روپوشی میں ہی عافیت سمجھتے ہیں تو یہ بھی یاد رکھیں کہ یہ کنج عافیت بھی سفاکوں کے دست برد سے زیادہ دیر تک محفوظ نہ رہ سکے گا ـ

 

وقت آیا تو زبانوں کو بھی جنبش نہ ہوئی

لوگ کرتے تھے بہت تیغ کی سر کی باتیں

 

Comments are closed.