Baseerat Online News Portal

سوشل میڈیا کا صحیح استعمال کر سرکار پر دباؤ بنایا جا سکتا ہے

 

مشرف شمسی

 

وقف ترمیمی بل آخر کار قانون کی شکل لے لیا ہے ۔مسلم قیادت اس پش و پیش میں ہیں کہ آخر ایسا کیا کیا جائے کہ حکومت کو اس قانون کو نافذ نہ کرنے پر مجبور کیا جائے۔مسلم مذہبی قیادت ایک مشترکہ حکمت عملی بنانے میں پوری طرح ناکام نظر آ رہی ہے ۔وقف ترمیمی قانون کو منسوخ کرنے

کے لئے عدالت جانے کی تیاری ہو رہی ہے تو بیشتر کا خیال ہے کہ اس حکومت کے خلاف مسلمانوں کو سڑکوں کی لڑائی بھی شروع کرنی چاہیے۔لیکِن وقف ترمیمی قانون کی لڑائی عدالت میں تو ٹھیک ہے حالانکہ جس طرح کے فیصلے گزشتہ کچھ سالوں سے سپریم کورٹ سے آ رہے ہیں ایسے میں عدالت عالیہ میں بھی مسلمانوں کے حق میں فیصلے آئیں گے یہ ممکن نظر نہیں آ رہا ہے ۔تو آخر سرکار پر کیسے زیادہ سے زیادہ دباؤ بنائے جائیں۔موجودہ سرکار سوشل میڈیا کا خوب استعمال کرتی ہے لیکِن سوشل میڈیا سے خوف میں بھی رہتی ہے ۔راہل گاندھی کو یو ٹیوب میں دیکھنے والوں کی تعداد کروڑوں میں چلی گئی تھی تو وزیر اعظم نریندر مودی کو خود سامنے آ کر کہنا پڑا کہ اُنکے پیج کو زیادہ سے زیادہ لائک اور فالو کریں ۔وزیر اعظم کو یہ بات اس لئے کہنی پڑی کہ اُنکی فالو شپ کم ہوتی جا رہی تھی اور اُنکی بات کم لوگوں تک پہنچنے لگی تھی ۔دھرو راٹھی کے ایک ویڈیو سے سرکار میں زلزلہ آ جاتا ہے کیونکہ دھرو راتھی کو دیکھنے والوں کی تعداد کروڑوں میں ہوتی ہیں ۔دهرو راتھہی آج یو ٹیوب کی دنیا میں آئیکون بن چکے ہیں ۔وہ اپنے یو ٹیوب سے کروڑوں کماتے بھی ہیں اور سرکار پر دباؤ بھی بنانے میں کامیاب ہوتے ہیں ۔اسی طرح رویش کمار اور دیگر یو ٹیوب چلانے والے مسلم ویور شپ سے کروڑوں کماتے ہیں لیکن اس ملک کے مسلمان غزہ کے مسلمانوں کے ساتھ پوری دنیا کے مسلمانوں کی یکجحتی تو چاہتے ہیں لیکِن خود اپنے سے بڑے کسی دوسرے مسلمان کو نہیں سمجھتے ھیں ۔ہاں یہ اور بات ہے کہ مذہبی منافرت پھیلا کر مولوی یو ٹیوب ،انسٹاگرام اور فیس بک پر اپنا ایک بڑا فالوور بنا چکے ہیں اور ان سے اُنہیں اچھی خاصی کمائی بھی ہوتی ہے ۔مسلم بچوں میں قابلیت کی کوئی کمی نہیں ہوتی ہے اور قابلیت ہونے کے باوجود آج ملک میں روزگار کے مسائل ہیں۔حالانکہ مولویوں کے علاوہ بہت سے مسلم بچّے سوشل میڈیا سے لاکھوں کما رہے ہیں لیکن مسلم یو ٹیوب چلانے والے یا فیس بک اور انسٹاگرام پر لکھنے والے کو وہ پذیرائی نہیں مل پاتی ہیں جو دوسرے مذاھب کے سوشل میڈیا چلانے والوں کو ملتی ہیں ۔

اس ملک میں 20 کروڑ مسلمان ہیں ۔آج ہر ایک کے پاس موبائیل ہوتا ہے ۔مسلمانوں میں غریبی زیادہ ہے اسلئے سب کے پاس اینڈروئیڈ فون ہونا ممکن نہیں ہے ۔لیکِن دو کروڑ آبادی کے پاس اینڈروئیڈ فون ضرور ہوگا۔اس ملک کے مسلمانوں کو ایک مہم چلانی چاہئے کہ تعلیمی ،شفاقتی ،سماجی اور سیاسی مسائل بھلے ہم اس سے متّفق نه ہوں پر کوئی یو ٹیوب پر ویڈیو ڈالے یا انسٹا گرام اور فیس بک پر کچھ لکھے تو اُسے دیکھ کر آگے نہ بڑھ جائیں بلکہ اُنہیں لائک اور فالو ضرور کریں۔اگر ہم دو کروڑ اینڈروئیڈ فون میں سے ایک کروڑ بھی ایک دوسرے کے یو ٹیوب،انسٹاگرام اور فیس بک کو لائک اور فالو کریں گے تو اس سے اُنہیں اچھی خاصی آمدنی ہوگی اور نئے بچوں کو روزگار حاصل ہوگا۔ساتھ ہی ہزاروں مسلمان جن کے فالوور کروڑوں میں ہوگی تو اُنکی سماجی اور سیاسی حثیت بھی بنے گی۔مسلم یو ٹیوب چلانے والے جن کی فالوور شپ ایک کروڑ ہوگئی ایک ساتھ قوم کے حق میں کوئی بات کریں گے تو سرکار بھی گھبرائے گی۔کیونکہ سوشل میڈیا سے سرکار اس لیے گھبراتی ہے کہ کروڑوں فالوور والے یو ٹیوب کچھ کہتا ہے تو عالمی میڈیا بھی اُسے کور کرتی ہیں ۔مسلمانوں کو سوشل میڈیا کی طاقت کو پہچاننا چاہئے اور ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑ کر نہ صرف لاکھوں مسلمانوں کو بر سر روزگار کر سکتے ہیں بلکہ سوشل میڈیا پر اپنی ایک حثیت بنا سکتے ہیں اور اپنی اس حثیت اور طاقت کے سہارے سرکار کو ہر طرح سے مجبور کر سکتے ہیں ۔ہاں مذہبی منافرت پھیلانے والے مولویوں سے دور رہیں اور اُنہیں موقع نہیں دیں کہ نفرت کی روٹی سینک کر اپنی کمائی کریں۔مسلمانوں آپکے ہاتھ میں اینڈروئیڈ فون ہے اس فون کا استعمال کر نہ لاکھوں گھر خود کفیل بن سکتا ہے بلکہ سماج میں اپنی بالادستی بھی قائم کر سکتے ہیں ۔بس ضرورت ہے ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑنے کا۔

میرا روڈ ،ممبئی

موبائیل 9322674787

Comments are closed.