’جلد امریکہ چھوڑ دیں ورنہ جرمانہ اور گرفتاری ہوگی‘ویزا منسوخ ہونے والے طلبا کو ٹرمپ انتظامیہ کی وارننگ

بصیرت نیوزڈیسک
ٹرمپ انتظامیہ نے حالیہ دنوں میں سینکڑوں بین الاقوامی طلبا کا ویزا منسوخ کر دیا ہے۔ ساتھ ہی ان طلبا کو ای میل کے ذریعہ انتباہ کیا ہے کہ اگر انہوں نے جلد امریکہ نہیں چھوڑا تو انہیں حراست میں لیا جا سکتا ہے یا پھر انہیں ان کے آبائی وطن کے بجائے کسی دیگر ملک میں ڈپورٹ بھی کیا جا سکتا ہے۔ دراصل امریکی حکومت نے حال ہی میں بین الاقوامی طلبا پر کارروائی کی تھی تھی۔ وزیر خارجہ مارکو روبیو نے طلبا ویزا یافتگان کی شناخت کرنے اور ان کی جانچ کرنے کے لیے ’کیچ اینڈ ریووک‘ پروگرام کا اعلان کیا تھا جس میں یہودی مخالف یا فلسطینیوں اور حماس کی حمایت کے شواہد کے لیے ان کے سوشل میڈیا پر نگرانی رکھنا بھی شامل تھا۔ اس کارروائی کے بعد بہت سارے بین الاقوامی طلبا کا ویزا منسوخ کر دیا گیا ہے اس میں سب سے زیادہ ہندوستانی طلبا شامل ہیں۔
امریکن لائرس ایسوسی ایشن (اے آئی ایل اے) کی ایک رپورٹ کے مطابق تنظیم کے ذریعہ حال ہی میں جن 327 طلبا کا ویزا منسوخ کیا گیا ہے ان میں آدھے ہندوستانی طلبا کے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق جن طلبا کے ویزا منسوخ کیے گئے، ان میں زیادہ تر آپشنل پریٹیکل ٹریننگ (او پی ٹی) پر تھے یعنی وہ پڑھائی پوری کرکے امریکہ میں کام کر رہے تھے۔ اس کارروائی سے متاثر طلبا میں سے آدھے سے زیادہ کو نہ تو کوئی الزام نامہ ملا، نہ ہی کوئی مقدمہ چلا۔ کئی معاملوں میں پولیس کے ذریعہ معمولی پوچھ تاچھ کے بعد بھی ان کے ویزا منسوخ کر دیئے گئے۔
امریکی وزارت خارجہ کی طرف سے کئی یونیورسٹی کے طلبا کو ای میل بھیجا گیا ہے۔ اس میں ہارورڈ، کولمبیا، یل، کیلیفورنیا اور مشیگن یونیورسٹی جیسے معروف ادارے شامل ہیں۔ حالانکہ کتنی یونیورسٹیز کے کتنے طلبا کو یہ میل بھیجا گیا ہے، اس کی صحیح معلومات سامنے نہیں آئی ہے۔ ای میل میں طلبا سے کہا گیا ہے کہ ان کا ایف-1 ویزا امریکہ کے امیگریشن اینڈ نیشنلسٹی ایکٹ کی دفعہ کے تحت منسوخ کر دیا گیا ہے۔ اب اگر وہ امریکہ میں رہتے ہیں تو ان پر جرمانہ لگایا جا سکتا ہے، انہیں حراست میں لیا جا سکتا ہے، انہیں ڈپورٹ کیا جا سکتا ہے۔ ای میل میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ طلبا کو ان کے آبائی ملک کے علاوہ دوسرے ملکوں کو بھی بھیجا جا سکتا ہے۔ اس لیے بہتر ہے کہ طلبا خود ہی امریکہ چھوڑ دیں۔
ٹرمپ انتظامیہ کی دلیل تھی کہ ویزا منسوخی کے پیچھے واجب وجوہ ہوتے ہیں، جیسے کسی سیاسی احتجاجی مظاہرہ میں حصہ لینا۔ حالانکہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جن معاملوں کی جانچ کی گئی ہے ان میں صرف دو طلبا کے خلاف ایسا کوئی سیاسی جڑاؤ ملا۔
اے آئی ایل اے کی رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ 86 فیصد طلبا کا کسی نہ کسی طرح سے پولیس سے رابطہ ہوا تھا۔ لیکن ان میں سے 33 فیصد معاملوں کو بعد میں خارج کر دیا گیا۔ ان میں سے دو طلبا خود گھریلو تشدد کے متاثر تھے، جبکہ دیگر پر تیز گاڑی چلانے یا پارکنگ ضابطوں کی خلاف ورزی جیسے معمولی الزام تھے۔ 327 ویزا منسوخی معاملوں میں تقریباً آدھا حصہ ہندوستانی شہریوں کا ہے جبکہ 14 فیصد چینی طلبا کا ہے۔ اس کے علاوہ جنوبی کوریا، نیپال اور بنگلہ دیش کے طلبا بھی متاثر ہوئے ہیں۔
Comments are closed.