Baseerat Online News Portal

وائٹ ہاؤس نے کورونا کے لیے چین کو ذمہ دار ٹھہرایا، بائیڈن پر بھی نشانہ

 

بصیرت نیوزڈیسک

وائٹ ہاؤس نے جمعہ کے روز کووڈ-19 کے بارے میں ایک نئی ویب سائٹ لانچ کی ہے، جس میں اس وائرس کی ابتدا کے لیے چین کو براہ راست ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ ویب سائٹ پر موجود معلومات کے مطابق یہ وائرس چین کے شہر ووہان کی ایک لیبارٹری سے لیک ہوا تھا۔

 

اس ویب سائٹ پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تصویر کے ساتھ ایک نمایاں بینر بھی لگایا گیا ہے، جس پر تحریر ہے، ’لیب لیک، کووڈ-19 کی اصل حقیقت‘۔ اس ویب پیج میں سابق صدر جو بائیڈن، امریکہ کے سابق اعلیٰ طبی مشیر ڈاکٹر انتھونی فاؤسی اور عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) پر بھی کورونا وائرس کی اصل کو چھپانے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب حال ہی میں سی آئی اے نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں ووہان کی لیب سے وائرس کے لیک ہونے کے امکان کو تسلیم کیا گیا ہے۔ اگرچہ سی آئی اے پہلے کہہ چکی ہے کہ اس کے پاس وائرس کی اصل شناخت کے لیے مکمل معلومات موجود نہیں، لیکن نئی رپورٹ میں لیب لیک تھیوری کو قابل غور قرار دیا گیا ہے۔

ویب سائٹ، جو پہلے کووڈ-19 ویکسینیشن کے لیے ایک وسائل کا مرکز تھی، اب مکمل طور پر وائرس کی ممکنہ لیبارٹری اصل پر مرکوز ہو گئی ہے۔ اس میں واضح طور پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ اور دیگر ڈیموکریٹس نے کئی برسوں پر محیط تاخیری، مبہم اور غیر ذمہ دارانہ مہم کے ذریعے سچائی کو چھپایا

ویب سائٹ پر پانچ اہم نکات درج ہیں جو وائرس کی قدرتی نہیں بلکہ مصنوعی یا تجرباتی اصل کو ظاہر کرتے ہیں۔ ان نکات کے مطابق:

 

1. وائرس میں ایک خاص حیاتیاتی خصوصیت پائی جاتی ہے جو قدرتی طور پر موجود نہیں۔

 

2. تمام کیسز ایک ہی انسانی داخلے سے شروع ہوئے، جو ماضی کی وباؤں سے مختلف ہے جہاں متعدد بار وائرس جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوا تھا۔

3. ووہان میں چین کی اہم سارس تحقیقاتی لیب موجود ہے، جہاں ناکافی حفاظتی اقدامات کے باوجود جینیاتی تبدیلی اور وائرس کو طاقتور بنانے پر کام کیا جاتا رہا ہے۔

 

4. 2019 کی خزاں میں ووہان انسٹیٹیوٹ آف وائرولوجی کے کئی محققین کورونا جیسی علامات کے ساتھ بیمار ہوئے، جو مقامی وائلڈ لائف مارکیٹ میں وائرس کی دریافت سے کافی پہلے کی بات ہے۔

5. سائنسی معیار کے مطابق، اگر وائرس کی قدرتی اصل کا کوئی ٹھوس ثبوت ہوتا تو وہ اب تک ضرور سامنے آ چکا ہوتا، لیکن ایسا نہیں ہوا۔

 

وائٹ ہاؤس کے بیان کے مطابق نئی ویب سائٹ نہ صرف وائرس کی ممکنہ اصل کو ظاہر کرتی ہے بلکہ یہ بھی بتاتی ہے کہ کس طرح ڈیموکریٹس اور مین اسٹریم میڈیا نے لیب لیک مفروضے اور متبادل علاج کو بدنام کیا۔

Comments are closed.