کیا اگلا پوپ کسی مسلم ملک سے ہوگا؟ 9 روزہ سوگ ختم ہونے کے بعد راز سے اٹھے گا پردہ

بصیرت نیوزڈیسک
پوپ فرانسس کے انتقال کے بعد تمام لوگ بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں کہ اگلا پوپ کون ہوگا۔ اس سلسلے میں الگ الگ دعوے کیے جا رہے ہیں۔ دنیا کے مختلف ممالک سے لوگ اپنے اپنے پسندیدہ پادری کو جانشین کے طور پر حمایت دے رہے ہیں۔ نئے پوپ کی جانشینی کی دعویداری صرف عیسائی ممالک سے ہی نہیں بلکہ مسلم ممالک سے بھی کی جا رہی ہے۔ اسی ضمن میں عراق کے وزیر اعظم محمد شیاع السودانی نے منگل کو بغداد میں واقع کلیڈین کیتھولک چرچ کے پادری کو پوپ فرانسس کا جانشین بنانے کے لیے اپنی حمایت دینے کی پیش کش کی ہے۔ السودانی نے کہا کہ 76 سال کے کارڈینل لوئس ساکو پوپ فرانسس کی جگہ لینے کے لیے مشرق وسطیٰ سے واحد نامزد شخص ہوں گے۔
عراقی وزیر اعظم نے کارڈینل کو مقامی اور بین الاقوامی طور پر باوقار قرار دیا ہے۔ ساتھ ہی کہا کہ انہوں نے امن و امان کو آگے بڑھانے اور بین المذاہب رواداری کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان کی مذکورہ خدمات کی بنیاد پر ہی انہیں پوپ بنانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ اگر اگلا پوپ مشرق وسطیٰ سے ہوتا ہے تو فلسطین میں جاری قتل عام میں بڑی تبدیلی دیکھی جا سکتی ہے۔ پوپ فرانسس بھی فلسطین کی آزادی کے حامی رہے ہیں اور اسرائیلی حملوں کی ہمیشہ سے مخالفت کرتے رہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ ویٹیکن نے 21 اپریل کو پوپ فرانسس کے انتقال کا اعلان کیا۔ پوپ فرانسس نے 88 سال کی عمر میں دنیا کو الوداع کہا۔ انہوں نے 12 سال بطور پوپ خدمات انجام دیں۔ پوپ فرانسس رومن کیتھولک کے پہلے لاطینی امریکی لیڈر تھے اور شام میں پیدا ہونے والے گریگری سوئم کے بعد 1000 سے زائد سالوں کے بعد یوروپ کے باہر سے آنے والے پہلے پوپ تھے۔
واضح ہو کہ ویٹیکن میں نووینڈیل یعنی کہ 9 دنوں کا سوگ جاری ہے۔ یہ ایک قدیم رومن روایت ہے۔ اگلا پوپ کون ہوگا، اس کی تیاری بھی اسی دوران شروع ہو جائے گی۔ جب یہ سوگ ختم ہوگا اس کے بعد تمام کارڈینلز پوپ کے انتخاب کے لیے ووٹ دالیں گے۔ اب جو 120 کارڈینلز پوپ کے انتخاب کے لیے ووٹ ڈالنے والے ہیں ان میں سے 4 کا تعلق ہندوستان سے ہے۔
Comments are closed.