جمعہ نامہ:وَاللَّهُ يُحِبُّ الصَّابِرِينَ

ڈاکٹر سلیم خان
ارشادِ ربانی ہے:’’مسلمانو! تمہیں مال اور جان دونوں کی آزمائشیں پیش آ کر رہیں گی‘‘۔غلبۂ دین کی راہ میں جان کے ساتھ ساتھ مال کی بھی آزمائش آتی ہے یعنی اگر دنگا فساد یا ہجومی تشدد سے جان کو خطرہ لاحق ہوتا ہے تو مسلم اوقاف بھی دشمنانِ اسلام کی نظر بد کا شکار ہوجاتی ہے ۔ ابتلا و آزمائش سے پیشگی آگاہی کا مقصد یہ ہے کہ جب ان سے سابقہ پیش آئے تو اہل ایمان حیرت زدہ نہ ہوں بلکہ صبر و تحمل کے ساتھ ان کا مقابلہ کریں۔ آگے آزمائش کی تفصیل یوں بیان ہوئی ہے کہ :’’ تم اہل کتاب اور مشرکین سے بہت سی تکلیف دہ باتیں سنو گے اگر ان سب حالات میں تم صبر اور خدا ترسی کی روش پر قائم رہو تو یہ بڑے حوصلہ کا کام ہے‘‘۔ وطن عزیز کے اندر فی الحال ذرائع ابلاغ میں طعن و تشنیع اور جھُوٹ و فریب کا طوفانِ بدتمیزی برپا ہے۔ اس کے بالمقابل اہل ایمان کا صداقت و انصاف اور وقار و تہذیب پر قائم رہتے ہوئے شیطانِ لعین کے اشتعال یا مایوسی کے جال کو توڑ کر اخلاقِ فاضلہ کے ساتھ اپنی تحریک کو آگے بڑھانے کی خاطر بڑا عزم و حوصلہ درکار ہے۔
مسلم پرسنل لا بورڈ کی قیادت میں تحفظِ اوقاف تحریک جنترمنتر کے دھرنے سے آگے بڑھ کر تال کٹورہ انڈور اسٹیڈیم کے عظیم الشان جلسۂ عام تک پہنچ چکی ہے۔ اس کےبرعکس حکمراں جماعت اوقاف کے تعلق سے عوام کو گمراہ کرنے کی مہم چلارہی ہے ۔ ایسے میں فرمانِ قرآنی ہے : ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اپنی جماعت کے لوگوں کے سوا دوسروں کو اپنا راز دار نہ بناؤ‘‘۔ اس حکم کی جو حکمت بتائی گئی ہے وہ دشمنانِ اسلام پر من و عن صادق آتی ہے۔ ارشادِ قرآنی ہے :’’وہ تمہاری خرابی کے کسی موقع سے فائدہ اٹھانے میں نہیں چوکتے تمہیں جس چیز سے نقصان پہنچے وہی ان کو محبوب ہے ان کے دل کا بغض ان کے منہ سے نکلا پڑتا ہے اور جو کچھ وہ اپنے سینوں میں چھپائے ہوئے ہیں وہ اس سے شدید تر ہے ہم نے تمہیں صاف صاف ہدایات دے دی ہیں، اگر تم عقل رکھتے ہو (تو ان سے تعلق رکھنے میں احتیاط برتو گے) ‘‘۔
سپریم کورٹ نے اوقاف کے حوالے سے چند سوالات کیا کردئیے کہ ان لوگوں کا غم وغصہ عدلیہ کے خلاف بھی پھوٹ پڑا۔ عدالتی نظام کے ساتھ ساتھ جج حضرات کے خلاف ارکانِ پارلیمان تک مغلظات بکنے لگے۔ کوئی ججوں کی کر دار کشی پر اتر آیا تو کوئی اسے( طوائف کا) کوٹھا کہہ کر عدالت کو بند کرنے کی سفارش کرنے لگا ۔ اپنے دل میں چھپے بغض و نفرت کے اظہار سے وہ اہل ایمان کی دلآزاری کرکے انہیں اکسا رہے ہیں مگر اہل ایمان نہایت پر وقار انداز میں اوقاف کے حوالے سے نہ صرف غلط فہمیوں کو دور کررہے ہیں بلکہ اعتراضات کا بھی پرزور جواب دیا جارہا ہے۔ اس کا مثبت اثرعدالت سے لے کر ذرائع ابلاغ تک ہر جگہ دکھائی دے رہا ہے۔ عوام و خواص کا رجحان بدلنے لگا ہے۔ اسی تبدیلی نے حکمراں جماعت کو مسلمانوں میں اوقاف مہم چلانے پر مجبور کیا ہے۔ ایسے میں ان کے چکر میں پڑنے والے بھولے بھالے یا ابن الوقت مسلمانوں کو قرآن حکیم میں اس طرح مخاطب کیا گیا ہے کہ :
’’ تم ان سے محبت رکھتے ہو مگر وہ تم سے محبت نہیں رکھتے حالانکہ تم تمام کتب آسمانی کو مانتے ہو جب وہ تم سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم نے بھی (تمہارے رسول اور تمہاری کتاب کو) مان لیا ہے، مگر جب جدا ہوتے ہیں تو تمہارے خلاف ان کے غیظ و غضب کا یہ حال ہوتا ہے کہ اپنی انگلیاں چبانے لگتے ہیں ان سے کہہ دو کہ اپنے غصہ میں آپ جل مرو اللہ دلوں کے چھپے ہوئے راز تک جانتا ہے‘‘۔ یہ تو اندر کی بات ہے مگر اس کا اظہار یوں ہوتا ہے کہ :’’ تمہارا بھلا ہوتا ہے تو ان کو برا معلوم ہوتا ہے، اور تم پر کوئی مصیبت آتی ہے تو یہ خوش ہوتے ہیں‘‘۔ اس حقیقت کی گواہی عدالت کے سوالات پر دشمنانِ اسلام کا آگ بگولہ ہوجانا ہے۔ مسلمانوں کے احتجاجی جلسوں سے وہ لوگ جل بھن کر رہ جاتے ہیں ۔ یہاں تک کہ ہریانہ کے نوح میں منعقد ہونے والے تبلیغی جماعت کے اجتماع سے بھی ان کی نیند اڑ جاتی ہے اور وہ اول فول بکنے لگتے ہیں ۔ ایسے میں اہل ایمان کو بشارت دی گئی ہے کہ :’’ ان کی کوئی تدبیر تمہارے خلاف کارگر نہیں ہوسکتی بشرطیکہ تم صبر سے کام لو اور اللہ سے ڈر کر کام کرتے رہو جو کچھ یہ کر رہے ہیں اللہ اُس پر حاوی ہے‘‘۔
اہل ایمان جب اللہ تبارک و تعالیٰ پر توکل کرکے آگے بڑھتے ہیں تو بوکھلاہٹ کاشکار مخالفین اپنی غلطیوں سے اپنے پیروں پر کلہاڑی مارلیتے ہیں۔ اس کی پہلی مثال ٹرول آرمی کا وہ شور شرابہ تھا جو ان کی ذلت و رسوائی کا سبب بنا ۔ اس کے بعد نشی کانت دوبے نے اپنی یاوہ گوئی نے چہار جانب سے تنقید کو مذمت کو دعوت دی اور بالآخر وزیر اعظم نے اوقاف کو مسلمانوں کے پنکچر بنانے سے جوڑ ایسے منہ کی کھائی کہ خود ان کے نفرتی سیاست کی ہوا نکل گئی ۔موجودہ حالات میں ہمارے لیے یہ آیت مشعل ِ راہ ہے کہ :’’ اور بہت سے ایسے نبی گزر چکے ہیں جن کے ساتھ بہت سارے اللہ والوں نے اس شان سے جہاد کیا ہے کہ راہِ خدا میں پڑنے والی مصیبتوں سے نہ کمزور ہوئے اور نہ بزدلی کا اظہار کیا اور نہ دشمن کے سامنے ذلّت کا مظاہرہ کیا اور اللہ صبر کرنے والوں سے محبت کرتا ہے ‘‘۔ اللہ تبارک و تعالیٰ کی غیبی مدد ونصرت دشمنانِ اسلام کو کمزور اور مسلمانوں کی سرخروکرتی ہے۔ اس بات کا قوی امکان ہے کہ آگے چل پہلگام کی بابت بھی مودی سرکار پرپلوامہ جیسے الزامات لگیں اور سرکار برسوں تک اس کی تحقیق نہ کروا سکے لیکن حقیقت کہاں چھپتی ہے؟ کبھی نہ کبھی کھل ہی جاتی ہے ۔ کل جب اقتدار تبدیل ہوگا تو سارے گڑے مردے ایک ایک کرے باہر آئیں گے ۔امیر مینائی نے کیا خوب کہا ہے؎
قریب ہے یارو روز محشر، چھُپے گا کُشتوں کا قتل کیونکر؟
جو چپ رہے گی زبانِ خنجر، لہو پکارے گا آستیں کا
Comments are closed.