اسرائیلی جنگی جرائم، ایک ماہ میں غزہ کی پٹی میں پانچ لاکھ افراد جبری طور پر بے گھر ہو چکے ہیں : انروا

بصیرت نیوزڈیسک
گذشتہ ماہ جنگ میں غزہ میں دوبارہ صہیونی جارحیت کے بعد سے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں اور فلسطینیوں کے لیے انخلاء کے احکامات کا سلسلہ جاری ہے۔ اس دوران اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی برائے پناہ گزین "انروا” نے جمعے کے روز ایک نیا انتباہ جاری کیا ہے۔
ایجنسی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ گذشتہ ایک ماہ کے دوران غزہ میں تقریباً پانچ لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے بار بار جاری کیے جانے والے جبری انخلاء کے احکامات نے فلسطینیوں کو غزہ کے صرف ایک تہائی سے بھی کم حصے تک محدود کر دیا ہے۔ انروا کے مطابق، یہ باقی ماندہ علاقہ نہ صرف بکھرا ہوا اور غیر محفوظ ہے بلکہ مشکل سے ہی انسانی رہائش کے قابل ہے۔
ایجنسی نے یہ بھی نشان دہی کی ہے کہ پناہ گاہیں بدترین حد تک گنجان ہو چکی ہیں، بنیادی خدمات فراہم کرنے والے ادارے سخت جد و جہد کر رہے ہیں، اور باقی ماندہ وسائل تیزی سے ختم ہو رہے ہیں۔
غزہ کی پٹی جو مسلسل بم باری کا شکار ہے، تقریباً 41 کلومیٹر لمبی اور چھ سے 12 کلومیٹر چوڑی ہے، جب کہ اس کا کل رقبہ 360 مربع کلو میٹر ہے۔
قابض اسرائیل نے مارچ 2025ء میں حماس کے ساتھ فائر بندی کا معاہدہ ٹوٹنے کے بعد غزہ پر فضائی حملے دوبارہ شروع کر دیے تھے۔ اس کے ساتھ ہی اسرائیلی فوج نے شمالی اور جنوبی علاقوں میں زمینی پیش قدمی کی اور اب وہ غزہ کی پٹی کے تقریباً 40 فی صد علاقے پر کنٹرول رکھتی ہے۔
قابض صہیونی ریاست نے غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمت کاروں پر دوبارہ سخت دباؤ ڈالنے کی آڑ میں اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ پر مزید سخت دباؤ ڈالے گا اور انسانی امداد کی فراہمی کو اس وقت تک روکے رکھے گا جب تک حماس اُس کے نئے تجویز کردہ معاہدے کو قبول نہ کر لے۔
اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زمیر نے جمعرات کو دھمکی دی کہ اگر اکتوبر 2023 سے غزہ میں قید اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے حوالے سے بات چیت میں پیش رفت نہ ہوئی، تو اسرائیل اپنی فوجی کارروائیوں کو مزید وسیع کرے گا۔
Comments are closed.