معیشت بحران کا شکار، 88 فیصد ہندوستانی کار خریدنے سے محروم: جے رام رمیش

 

نئی دہلی(ایجنسی) ملک اس وقت پہلگام دہشت گرد حملے کے غم میں ڈوبا ہوا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ معیشت کے ایک سنگین مسئلے نے بھی توجہ کھینچی ہے۔ کانگریس کے جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ اگرچہ قوم اس وقت صدمے کی حالت میں ہے، پھر بھی ماروتی سوزوکی انڈیا کے چیئرمین آر سی بھارگو کے بیان کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کیونکہ یہ براہ راست معیشت کی حقیقتوں کو بے نقاب کرتا ہے۔

 

جے رام رمیش نے کہا کہ ہندوستان میں کار خریداری اب صرف ان گھرانوں تک محدود ہو گئی ہے جن کی سالانہ آمدنی بارہ لاکھ روپے یا اس سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ 88 فیصد گھرانے جو اس معیار پر پورے نہیں اترتے، ان کے لیے چھوٹی کاریں تک بھی ناقابلِ رسائی ہو چکی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ 2023-24 اور 2024-25 کے درمیان مجموعی مسافر گاڑیوں کی فروخت میں محض دو فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور آئندہ مالی سال میں بھی صرف ایک سے دو فیصد نمو کی امید ہے، جو معیشت کی سست رفتاری کا واضح اشارہ ہے۔

 

جے رام رمیش نے کہا کہ کار خریدنے کی استطاعت میں یہ گراوٹ ہندوستان میں حقیقی آمدنی میں جمود کا نتیجہ ہے۔ ان کے مطابق، جب عام لوگوں کی آمدنی میں اضافہ نہیں ہوتا تو وہ گاڑیاں، مکانات یا دیگر قیمتی اشیاء خریدنے سے قاصر رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج زیادہ تر خاندان اپنی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے میں ہی الجھے ہوئے ہیں اور گاڑی خریدنا ان کے لیے ایک دور کا خواب بن چکا ہے۔ جے رام رمیش نے مزید کہا کہ اگر حکومت نے فوری طور پر ایسی پالیسیاں نہ اپنائیں جو آمدنی میں اضافہ اور قوتِ خرید کو بحال کریں تو معیشت کی اندرونی مانگ مزید سکڑ جائے گی اور ترقی کی رفتار سست ہو جائے گی۔

 

خیال رہے کہ ماروتی سوزوکی انڈیا کے چیئرمین آر سی بھارگو نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ آج کاریں اتنی مہنگی ہو گئی ہیں کہ ایک عام شہری کے لیے انہیں خریدنا مشکل ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی خاندان کی سالانہ آمدنی بارہ لاکھ روپے سے کم ہے تو وہ ایک آٹھ لاکھ روپے کی گاڑی خریدنے کا بوجھ نہیں اٹھا سکتا۔ بھارگو نے بتایا کہ چھوٹی کاروں کی فروخت میں تقریباً نو فیصد کی کمی آئی ہے اور موجودہ ضابطے اور ٹیکسوں نے گاڑیوں کی قیمتوں کو بڑھا دیا ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے ٹیکسوں میں کمی اور ضوابط میں نرمی جیسے اقدامات نہ کیے تو کاریں صرف امیر طبقے کی علامت بن کر رہ جائیں گی اور عام لوگوں کے لیے ان تک رسائی مزید مشکل ہو جائے گی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہندوستان میں کار خریدنے کی استطاعت رکھنے والے گھرانے اب محض 12 فیصد تک محدود ہو چکے ہیں اور یہ ایک ایسی حقیقت ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

Comments are closed.