آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ہدایت پر جوائنٹ ایکشن کمیٹی ضلع بیدر کی جانب سے وقف ترمیمی ایکٹ 2025کے خلاف عظیم الشان احتجاجی مظاہرہ و یادداشت کی پیشکشی

 

بیدر۔28/اپریل۔(محمدامین نواز/بی این ایس) وقف ترمیمی ایکٹ2025 کے خلاف ایک مضبوط اور بھرپور آواز آج بیدر شہر کی تاریخی جامع مسجد سے احتجاجی ریالی میں گونجی، جہاں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ہدایت پر جوائنٹ ایکشن کمیٹی بیدر ضلع کے زیر اہتمام ایک تاریخی احتجاجی مظاہرہ ڈاکٹر عبدالقدیر رکن عاملہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ و کنوینر جوائنٹ ایکشن کمیٹی ضلع بیدر کی صدارت میں کیا گیا جس میں ریاستی وزیر برائے بلدیاتی نظم و نسق و حج امور جناب محمد رحیم خان بھی شریک رہے۔اور اس احتجاجی ریالی کی خصوصیت یہ رہی کہ اس میں مسلمانوں کے ساتھ ہندو،سکھ،عیسائی،اور دلت طبقے کی کثیر تعداد نے شرکت کر کے اتحاد کا مظاہرہ کیا۔ہزاروں افراد گرمی کی شدت میں شریک ہوکر جامع مسجد سے گاوان چوک، مین روڈ شاہ گنج سے ہوتے ہوئے امبیڈ کر سرکل پہنچ کر جلسہ عام میں تبدیل ہوگئی۔ افتتاحی خطاب میں ڈاکٹر عبدالقدیر کنوینر جوائنٹ ایکشن کمیٹی ضلع بیدر نے وقف املاک پر حکومت کی مداخلت کو ملت کے لیے ایک سنگین خطرہ قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ یہ احتجاج وقتی نہیں بلکہ ایک مسلسل تحریک ہے۔ جب تک وقف ترمیمی ایکٹ مکمل طور پر واپس نہیں لیا جاتا، احتجاجات جاری رہیں گے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ جو لوگ خاموش ہیں وہ بھی بیدار ہوں، کیونکہ اگر آج ہم متحد نہ ہوئے تو کل ہماری مساجد، مدارس اور قبرستان بھی غیر محفوظ ہو جائیں گے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے بینر تلے ملک بھر میں اس قانون کے خلاف آوازیں اٹھنے لگیں۔ بورڈ نے اس بل کو ملتِ اسلامیہ کے دینی، ملی اور آئینی حقوق پر صریح حملہ قرار دیا ہے اور تمام مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ فرقہ وارانہ وابستگی سے بالاتر ہو کر اس کالے قانون کے خلاف میدان میں آئیں۔اس موقع پر انہوں نے تمام مذاہب و طبقات و برادری کے ذمہ داران کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے آج ہمارے احتجاج میں کندھے کندھا ملاکر احتجاج میں شریک رہے اور ساتھ ہی ساتھ اس احتجاج میں دور دراز تعلقہ جات و دیہاتوں سے خود کے خرچ سے موٹرگاڑیاں کرکے ہزاروں افراد، بزرگوں،بالخصوص نوجوان، علماء،مشائخین عظام،اور سماجی قائدین نے نے شرکت کی۔بیدر شہر میں تمام کاروبار بند رکھا گیا۔حصوصی طورپر بُز قصابان،جمعیت القریش برادری، باغبان برادری،شاپنگ مال،مارکیٹ و بازاروں کو بد رکھ کر اپنے ملی اتحاد کا مُظاہرہ کیا۔

اس موقع پر ریاستی وزیر برائے بلدیاتی نظم و نسق و حج اُمور جناب محمد رحیم خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ صرف وقف کا مسئلہ نہیں، یہ ملت کے وجود، اس کی شناخت اور اس کے مستقبل کا مسئلہ ہے۔محمد رحیم خان نے پارلیمنٹ سے منظور شدہ ترمیمات پر سخت اعتراضات اٹھاتے ہوئے اسے من مانی اور امتیاز و تفریق پر مبنی قرار دیا۔ یہ ترمیمات نہ صرف دستور ہند کے فراہم کردہ بنیادی حقوق سے متصادم ہیں بلکہ ان ترمیمات سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ حکومت مسلم اقلیت کو وقف کے انتظام و انصرام سے بے دخل کرکے اس کا سارا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لینا چاہتی ہے۔ہم ایسا ہونے نہیں دیں گے۔ہم ایسے احتجاج جاری رکھیں گے جب تک یہ ترمیمی ایکٹ 2025واپس نہیں لیا جاتا۔جب تک ہمارے جسم میں جان ہے ہم اس ایکٹ کے خلاف آواز اُٹھاتے رہیں گے۔انہوں نے نوجوانوں سے اپیل کہ اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرکے اس قانون کے خلاف متحد ہوکر مضبوط طاقت بنیں تاکہ آنے والے طوفانوں کا مقابلہ کرسکیں۔انہوں نے پہلگام کے سانحہ پر دُکھ کا اِظہار اور خراج عقیدت پیش کیا۔ اورکہا کہ مرکزی حکومت کو چاہئے کہ جس ملک میں شراب، منشیات پر پابندی لگائے تو یقینا دیش ترقی کرے گا،مذہب کے نام پر سیاست کرنا چھوڑے دے۔ملک کی ترقی کیلئے تمام مذاہب و طبقات کی ترقی کیلئے فکر کرنا شروع کردیں۔

اس موقع پر مولانا ابو طالب رحمانی رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک کے دستور کی بنیادی حقوق کی دفعہ 25 اور 26 ملک کی ہر مذہبی اکائی کو ضمیر کی آزادی کے علاوہ اپنے مذہب پر چلنے اور اس کی ترویج و اشاعت کی آزادی بھی فراہم کرتی ہے، مزید برآں مذہبی و فلاحی کاموں کے لئے ادارے قائم کرنے اور انہیں اپنے طور پر چلانے کا اختیار بھی دیتی ہیں۔ موجودہ منظور شدہ قانون میں مسلمانوں کو اپنے اس بنیادی حق سے محروم کردیا گیا ہے۔ جو حقوق و تحفظات دیگر مذہبی اکائیوں، جیسے ہندو، سکھ، عیسائی، جین اور بودھوں کے اوقاف کو حاصل ہیں ان سے مسلم اوقاف کو محروم کردیا گیا۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے عدالت عظمی سے درخواست کی کہ دستوری حقوق کے محافظ ہونے کے ناطے وہ ان متنازعہ ترمیمات کی منسوخی کا فیصلہ دے کر دستور کی عظمت کو بحال کرے اور مسلم اقلیت کے حقوق کو پامال ہونے سے روکے۔اور انہوں نے کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ جموں کشمیر کے پہلگام علاقے میں سیاحوں پر دہشت گردانہ حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور اس المناک واقعہ میں مرنے والوں اور شدید طور پر زخمی ہو جانے والے افراد کے خاندانوں سے اظہار ہمدردی کر تا ہے مولانا نے اس حادثہ میں مر نے والے اور شدید طور پر زخمی ہو جانے والے افراد کے خاندانوں سے تعزیت کر تے ہو ئے کہا کہ ہماری دلی ہمدردی آپ کے ساتھ ہے۔ ہم حکومت ہند سے مطالبہ کر تے ہیں کہ وہ اس واقعہ کی جلد از جلد تحقیق کر وائے اور ملوث پائے گئے افراد کے خلاف سخت کارروائی کرے۔

احتجاجی جلسہ میں دلت،سکھ،کروبا و دیگر طبقات و برادری کے ذمہ داران نے بھی خطاب کیا۔آخر میں تمام احتجاجیوں نے دو منٹ کھڑے ہو خاموشی اختیار کرکے پہلگام سانحہ میں مر نے والوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔اس احتجاجی جلسہ میں چیئرمین بیدر سٹی میونسپل کونسل جناب محمد غوث،جوائنٹ کنوینرس جناب منصور احمد قادری،سید سرفراز ہاشمی،محمد یوسف الدین،محمد اسد الدین، محمد نواز خان چیئرمین وقف اڈوائزری کمیٹی ضلع بیدر، اور عبدالعزیز منا رکن بلدیہ بیدر،محمد سمیر الدین نمائندہ رکن بلدیہ بیدر،محمد ارشاد علی پہلوان نمائندہ رکن بلدیہ،سید سعود رکن بلدیہ بیدر،محمد عزیز خان (بردار محمد رحیم خان منسٹر)،عارف الدین، محمد نظام الدین کے علاوہ مولانا سراج الدین نظامی،مولانا تصدق ندوی،مولانا مونس کرمانی،مولانا عبدالغفار قاسمی،مولانا عطا اللہ صدیقی امام جامد مسجد،مولانا فیاض الدین نظامی خطیب جامع مسجد،ماروتی بدھے،سردار دربارا سنگھ دیگر برداران وطن اور دیگر معزز شخصیات شہ نشین پر موجود تھے۔جوئنٹ ایکشن کمیٹی نے بیدر کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر شہ نشین کو شہ نشین پرطلب کرکے دو یادداشتیں یعنی ایک یادداشت وقف ترمیم ایک2025کے خلاف دوسری یادداشت پہلگام سانحہ کے دہشت گردوں کو سزا کے مطالبہ پر مبنی صدر جمہوریہ کے نام پیش کی گئیں۔یادداشت میں بتایا گیا ہے کہ اسلامی مذہبی اقدار، شریعت، ثقافتی آزادی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی پر شدید حملہ۔ہندوستانی آئین کے سیکولر اور تکثیری ڈھانچے پر حملہ، جو کہ جائز ترمیم کے دائرہ سے باہر ہے۔اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزی اور مسلم کمیونٹی کو کمزور کرنے اور اسلامو فوبیا کو فروغ دینے کی وسیع تر کوشش اورصرف وقف املاک کو نشانہ بناناہے،یہ ہندوستان کی مذہبی تکثیریت کی قدیم روایت کو نقصان پہنچاتا ہے،جہاں رواداری اور عقائد کے درمیان پرامن بقائے باہمی قومی یکجہتی کی بنیاد رہی ہے۔وقف املاک نے تاریخی طور پر مذہبی، تعلیمی،اور صدیوں سے مسلمانوں کی سماجی ترقی ہے،ان کو مجروح کرنا کمیونٹی کی ثقافتی اور مذہبی شناخت پر ضرب لگاتا ہے۔اس ترمیمی ایکٹ 2025کو فوری واپس لیا جائے۔دوسری یادداشت میں میں بتایا گیا ہے کہ پہلگام سانحہ پر ہم دُکھ کر اِظہار کرتے ہوئے آپ سے درخواست کرتے ہیں کہ فوری مداخلت کریں اور مجرموں کو سخت سے سخت سزا دی جائے،اور ساتھ ہی اس بات کو بھی یقینی بنائیں کہ مذکورہ غیر انسانی، وحشیانہ اور شیطانی واقعہ کو معاشرے میں تفرقہ پیدا کرنے کے لیے استعمال نہ کیا جائے۔ہم جوائنٹ ایکشن کمیٹی بیدر کے عہدیداران،وقف ایکٹ میں سخت ترامیم کے خلاف احتجاجی ریلی میں تمام مقررین اور مظاہرین،متاثرین اور ان کے اہل خانہ سے اظہار یکجہتی کے لیے دو منٹ کی خاموشی اختیار کی ہے۔

Comments are closed.